رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے جامعه المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علی عباسی سے ملاقات میں اس مرکز کی رپورٹ سننے کے بعد اس مرکز کی فعالیتوں کو سراہا اور قدردانی کی ۔
انہوں نے جامعه المصطفی العالمیہ کی تاسیس کو انقلاب اسلامی کی قابل قدر برکتوں میں سے شمار کیا اور حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علی عباسی کو مفید نصیحتیں کرتے ہوئے فرمایا: المصطفی اور حوزات علمیہ کے روابط مستحکم و مضبوط ہونے چاہیں نیز موجودہ حالات میں علمی تبادل بہتر ہونا چاہئے ۔
اس مرجع تقلید نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ بہتر ہے کہ جامعۃ المصطفی اور حوزہ علمیہ کے گروپس کی ایک دوسرے کے ساتھ ہم اندیشی کی نشستیں رکھیں اور ایک دوسرے کے تجربات ایک دیگر کو منتقل کریں کہا: جامعه المصطفی اگر چہ ایک یونیورسٹی ہے مگر اس پر حاکم فضا کو حوزوی ہونا چاہئے ، حوزہ علمیہ میں علم کو علم کے لئے پڑھتے ہیں اور اسے حاصل کرتے ہیں ، المصطفی میں بھی یہی جزبات باقی رہنے چاہئے ۔
انہوں نے مزید کہا: ایک نکتہ جس پر توجہ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ المصطفی اپنے فارغ التحصیلان سے رابطہ نہ توڑے ، اس سلسلہ میں مناسب پروگرام بنایا جائے اور اس پر خاص توجہ دیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مذھبی حساسیت پر خاص توجہ کرنے کی تاکید کی اور کہا: ہم نے تفسیر نمونه کی تالیف میں اس بات پر خصوصی توجہ کی ہے ، اہلبیت علیھم السلام کی حقانیت کو بیان کرنے میں بہترین اور اچھے لب و لہجے کا استعمال کیا ہے ، اس طرح کہ برادران اہل سنت ناراض نہ ہوں اور ان کی دل آزاری نہ ہونے پائے ۔
اس مرجع تقلید نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں عاقلانہ طور سے مکتب اہل بیت علیھم السلام کی خدمت کرنی چاہئے کہا: موجودہ دور کے حالات حساس ہیں لہذا ہمیں وقت کے تقاضہ پر خصوص توجہ کرنی چاہئے ۔
انہوں نے جامعه المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علی عباسی کو خطاب کرتے ہوئے کہا: موجودہ ترقی کو کافی نہ جانئے ، با صلاحیت افراد کی شناخت کرئے ، ممتاز اور توانمند طلاب پر خصوصی توجہ دیجئے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آخر میں جامعه المصطفی العالمیه کے خدمت گزاروں کی کامیابی کے لئے دعا کی ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۳